حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

رن میں یہ کہتے تھے شبیر

پنجشنبه, ۳ مرداد ۱۳۹۸، ۰۸:۴۸ ب.ظ

رن میں یہ کہتے تھے شبیر کہا ہو اکبر

ٹھوکریں کھاتا ہے اک پیر کہاں ہو اکبر

 

جب ستمگار نے نیزہ تمھیں مارا بیٹا

اور مقتل سے مجھے تم نے پکارا بیٹا

چھن گئ آنکھوں کی تنویر کہاں ہو اکبر

رن میں یہ۔۔۔

 

اب میں دوگام بھی بیٹا نہیں چل پاتا ہوں

ٹھوکریں کھا کے ہر اک گام پہ گر جاتا ہوں

کس جگہ لائی ہے تقدیر کہاں ہو اکبر

رن میں یہ۔۔۔

 

درد و آلام سے ہمت نہیں ہارو بیٹا

مری آواز پہ لبیک پکارو بیٹا

اے مرے نانا کی تصویر کہاں ہو اکبر

رن میں یہ۔۔۔

 

کس طرح تمکو بتاوں میں بصد آہ و فغاں

در خیمہ پہ بہت دیر سے اے میرے جواں

منتظر ہے مری ہمشیر کہاں ہو اکبر

رن میں یہ۔۔۔

 

جب سے تم آئے ہو میدان میں اے نور نظر

خیمہ ال پیمبر میں بپا ہے محشر

غش میں ہےمادر دلگیر کہاں ہو اکبر

رن میں یہ۔۔۔

 

چادریں چھیننے جب فوج ستمگر آئ

ام لیلی بھی یہی کلمہ زباں پر لائی

چھنتی ہے چادر تطہیر کہاں ہو اکبر

رن میں یہ۔۔۔

 

اے رضا دشت میں روتے ہوئے کہتے تھے حسین

ظلم نے چھین لیا مجھسے مرے دل کا چین

قلب پر چلتی ہے شمشیر کہاں ہو اکبر

رن میں یہ۔۔۔

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۵/۰۳
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی