دو ہی ذاتیں سمجھی ہیں مرتبہ محمد کا
*دو ہی ذاتیں سمجھی ہیں مرتبہ محمد (ص) کا*
*اک وصی محمد (ص) کا اک خدا محمد (ص) کا*
*سوچیئے کہ پھر چہرہ ہوگا کتنا نورانی*
*چاند بن گیا ہے جب نقش پا محمد (ص) کا*
*مسند محمد پر جعفر آنے والے ہیں*
*پھر جہان دیکھے گا آئینہ محمد کا*
*پھر سے ہر طرف ہوگا تذکرہ محمد (ص) کا*
*جعفر (ع) آ کے کھولینگے مدرسہ محمد (ص) کا*
*آ کے باب صادق پر بو حنیفہ یوں بولے*
*مجھکو مل گیا لوگو اب پتہ محمد ص کا*
*یہ امام صادق (ع) ہیں یہ فقط وہ کہتے ہیں*
*جو کہا خدا کا ہے جو کہا محمد (ص) کا*
*اے نبی کے متوالو ، آو باب صادق پر*
*یہ ہمیں دکھائینگے راستہ محمد (ص) کا*
*مرگیا ابو سفیان مٹ گئے ستم زادے*
*آج بھی ہے دنیا میں دبدبہ محمد ص کا*
*خانہ محمد میں سب کے سب محمد ہیں*
*ختم ہو نہیں سکتا سلسلہ محمد ص کا*
*بعد احمد مرسل جانشین حیدر ہیں*
*حکم یہ ہے حامد کا فیصلہ محمد ص کا*
*سارے کلمہ گویوں کا حوصلہ محمد ص ہیں*
*اور علی ع کے والد ہیں حوصلہ محمد ص کا*
*خود ردیف نے بڑھکر قافیئے کو چوما ہے*
*جب بھی شعر میں باندھا قافیہ محمد (ص) کا*
*نام تو اماموں کے ہیں جدا جدا لیکن*
*ہے سبھی کے ناموں میں ذائقہ محمد کا*
*اے رضا تکلم سے گل کی خوشبو آئے گی*
*نام لے کے دیکھو تو تم ذرا محمد کا*
حسن رضا بنارسی