سکینہ بولی زینب سے لپٹ کر
سکینہ بولی زینب سے لپٹ کر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
ستاتے ہیں ہمیں کیوں یہ ستمگر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
عداوت پر یہ دنیا کیوں تلی ہے
جفا کیوں اس قدر ہم پر ہوئ ہے
فقط اتنا بتا دو بہر سرور
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
اذیت پر اذیت دے رہے ہیں
یہ کس کا بدلہ ہم سے لے رہے ہیں
چھتوں سے پھینکتے ہیں سر پہ پتھر
مظالم ڈھا رہے ہیں یہ مسلسل
چلاتے ہیں ہمیں کانٹوں پہ پیدل
لہو جاری ہے پیروں سے برابر
پھوپھی اماں۔۔۔
پھوپھی اماں سر بازار ہیں ہم
یہاں بے یاور و انصار ہیں ہم
لیئے نرغے میں ہے اعدا کا لشکر
پھوپھی اماں۔۔۔
ہے طاری تشنگی کی ایسی شدت
بدلتی جا رہی ہے سب کی حالت
ہوا جاتا ہے اب جینا بھی دو بھر
نہ ہیں زندہ علی اکبر نہ قاسم
ہوئ ہے قتل رن میں آل ہاشم
فقط اک دن میں اجڑا ہے بھرا گھر
پھوپھی آخر یہ کیسی سختیاں ہیں
یہاں رونے پہ بھی پابندیاں ہیں
ہمیں رونے نہیں دیتے ستمگر