بس وہی تو جانتے ہیں شانِ قرآنِ مبیں
بس وہی تو جانتے ہیں شانِ قرآنِ مبیں
جنکو ہم کہتے ہیں روح و جانِ قرآنِ مبیں
اسکی اک آیت سے مردے بهی جلا سکتے ہیں وہ
جن کو حاصل ہو گیا عرفانِ قرآنِ مبیں
پهر تو اس کی ذات بهی قرآنی ہوتی جائیگی
جو عمل میں ڈهال لے فرمانِ قرآنِ مبیں
ہے کوئی ! جو ایک ہی آیت کا لے آئے جواب
ہو رہا ہے اب بهی یہ اعلانِ قرآن مبیں
ہر محل ظلم و تشدد کا بہا لے جائے گا
آ گیا دیکهو اگر طوفانِ قرآنِ مبیں
اس کی بنیادوں میں ہے فرزند زهرا کا لہو
ڈها نہیں سکتا کوئ ایوانِ قرآن مبیں
وارث قرآن کی جب تک مدد شامل نہ ہو
سر نہیں ہوگا کبهی میدانِ قرآنِ مبیں
اک علی کا چاہنے والا جو لایا انقلاب
اصل پوچهو تو یہ ہے فیضانِ قرآنِ مبیں
کیسی کیسی نعمتیں رب نے عطا کی ہیں ہمیں
پڑھ کے دیکهو سورہ رحمانِ قرآنِ مبیں
جسم کو دنیا کا دسترخوان دیتا ہے غذا
روح کو جو دے غذا ہے خوانِ قرآنِ مبیں
بس وہی ناجی ہے اهلبیت کے دامن کے ساته
ہاتھ میں جس کے رہے دامانِ قرآنِ مبیں
سن کے نیزہ پہ تلاوت یہ کہا قرآن نے
ہیں حسین ابن علی قرآنِ قرآنِ مبیں
گر رکهیں ہر اک قدم پر مرضی رب کا خیال
ہم رضا بن جائیں گے مہمانِ قرآنِ مبیں
📝حسن رضا بنارسی