تمہارا کرتی ہیں ہروقت انتظار آنکھیں
*تمھارا کرتی ہیں ہر وقت انتظار آنکھیں*
*ہمیشہ راستہ تکتی ہیں بے قرار آنکھیں*
*رسول پاک کے بیٹے کے انتظار میں ہیں*
*اس انتظار پہ کرتی ہیں افتخار آنکھیں*
*تم آو تو یہ تمھیں دیکھ کر کریں افطار*
*تمھارے ہجر میں رہتی ہیں روزہ دار آنکھیں*
*میں سو بھی جاوں تو یہ جاگتی ہی رہتی ہیں*
*ہیں انتظار کے خیمے کی پہریدار آنکھیں*
*تمھاری دید کی خواہش ہے جنکی پلکوں پر*
*فقط وہی ہیں زمانے میں باوقار آنکھیں*
*مرے امام ، میں اپنے شکستہ دل کے ساتھ*
*تمھاری راہ میں کردونگا اب نثار آنکھیں*
*کہاں ہے فاطمہ زھرا کی آنکھ کا تارہ*
*یہ مجھ سے پوچھتی رہتی ہیں بار بار آنکھیں*
*پس حیات بھی رہتی ہیں منتظر تیری*
*قضا کے آنے سے کب مانتی ہیں ہار آنکھیں*
*بہار دیکھے ہوئے بھی گزر گئیں صدیاں*
*تمھارے آنے پہ دیکھینگی اب بہار آنکھیں*
*رضا ، امام جو ہمکو نظر نہیں آتے*
*سبب ہیں اسکا ہماری گناہگار آنکھیں*
حسن رضا بنارسی