برسی خدا کی جھوم کے رحمت غدیر میں
برسی خدا کی جھوم کے رحمت غدیر میں
نبیوں کی پوری ہوگئ حاجت غدیر میں
جھولی میں اپنی بھر کے سلیماں بھی لے گئے
بانٹی ہے مصطفی نے وہ دولت غدیر میں
حکم خدا و دست رسالتماب سے
پہنا علی نے تاج ولایت غدیر میں
اسلام میں شریر نظر آ رہے ہیں جو
یہ کرچکے ہیں پہلے شرارت غدیر میں
حارث پہ سنگ بھیج کے رب کر رہا تھا خود
ہر دشمن علی کو نصیحت غدیر میں
ہوگا ہمیشہ دشمن حیدر ذلیل و خوار
یہ کر گئ ہے فیصلہ قدرت غدیر میں
اسلام ہو رہا ہے مکمل یہ دیکھکر
بگڑی ہوئ ہے کفر کی صورت غدیر میں
سارے منافقین کے چہرے اتر گئے
دیکھی جو مومنوں کی مسرت غدیر میں
یہ حاجیوں سے میثم تمار نے کہا
اب ہم کرینگے اصل عبادت غدیر میں
وہ بھاگ جاتے جنکو تھی عادت فرار کی
گر لی نہ جاتی ان کی امانت غدیر میں
کتنے تو بولے حج پہ نہ آتے ہم ابکی بار
گر جانتے کہ ہوگی یہ حالت غدیر میں
سمجھے ملک خلافت آدم کا فلسفہ
جب مل گئ علی کو خلافت غدیر میں
ہر اک اذان صدقہ ہے اس اک اذان کا
جو دی گئ اذان ولایت غدیر میں
مولا بنا کے حیدر کرار کو رضا
خوش ہے بہت نبی کی نبوت غدیر میں