حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

عدو کہیں نہ ہوا کامیاب زہرا کا

پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۱۲:۳۶ ق.ظ

عدو کہیں نہ ہوا کامیاب زہرا کا

غلام ہوتا رہا فتحیاب  زہرا کا


تمام طعنہ زنوں کے اتر گئے چہرے

کھلا جو باغ نبی میں گلاب زہرا کا

جواب حضرت فضہ تو لا نہیں پایا 

زمانہ لانے چلا ہے جواب زہرا کا


نہ جانے کتنوں کے ارماں پہ پھر گیا پانی

علی سے ہو گیا جب انتساب زہرا کا


چمن نبی مکرم کا خشک ہو جاتا

اگر برستا نہ اس پر سحاب زہرا کا


سخاوت آ کے یہ حاتم سے ایک دن بولی

بس ایک باب حوائج ہے باب زہرا کا


قصیدہ پڑھتا ہے حق کی کتاب کا واعظ

قصیدہ پڑھتی ہے حق کی کتاب زہرا کا


جناں کی سمت جو واعظ چلے تو بولے ملک

کہاں چلے ہو؟؟ وہ گھر ہے جناب !!! زہرا کا


بتا رہی ہے خمینی کے ہاتھ کی تسبیح

یہ انقلاب بھی ہے انقلاب زہرا کا


بس اتفاق سے بنتا نہیں حسینی کوئ

حسینی ہوتے ہیں سب انتخاب زہرا کا


خطیب نہج بلاغہ بھی رشک کرتا ہے

قسم خدا کی ہے ایسا خطاب زہرا کا


حجاب کرتی ہیں نا بینا مرد سے بھی بتول 

کنیزو ! دیکھ لو حسن حجاب زہرا کا


عدوئے آل سے کہدو کہ بھوکا مر جائے

غذا ہے ساقی کوثر کی آب زہرا کا


سہارا  سارے زمانے کو دے رہے ہیں مگر

سہارا لیتے ہیں خود بو تراب زہرا کا


عدوئے حیدر صفدر پہ ہوگا دوہرا عذاب

خدا کا ایک عذاب اک عذاب زہرا کا



نجف میں قم میں دیار امام ھشتم میں

پڑھایا جاتا ہے ہمکو نصاب زہرا کا


رضا پہ کردیا بارہ اماموں نے سایہ

قصیدہ لکھنا تھا عصمت ماب زہرا کا

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۲
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی