حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

یہ عشق علی سب کو میسر نہیں ہوتا

پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۱:۱۰ ق.ظ

یہ عشق علی سب کو میسر نہیں ہوتا

ہر شخص مقدر کا سکندر نہیں ہوتا


گر لشکر اسلام میں حیدر نہیں ہوتا

کافر کو مسلماں کا کوئ ڈر نہیں ہوتا

فرزند پیمبر نے لہو دے دیا اتنا

محتاج کبھی دین پیمبر نہیں ہوتا


غیروں کی طرح ہم بھی ہر اک در پہ بھٹکتے

عباس دلاور کا اگر در نہیں ہوتا


دامِ غم دنیا سے نہ ہو پاتے ہم آزاد

گر ہمکو غم شاہ میسر نہیں ہوتا


مکہ سے بہت پہلے نکل جاتے  پیمبر

مکہ میں جو عمران سا یاور نہیں ہوتا


برچھی وہ اتر جاتی پیمبر کے جگر میں

گر سینہ ہمشکل پیمبر نہیں ہوتا


لکھ دیتا مورخ کہ حکومت کے لیئے تھی

گر جنگ میں شبیر کا اصغر نہیں ہوتا


کرتے نہ تلاوت سر نیزہ جو شہ دیں 

قرآن سر رحل یہ گھر گھر نہیں ہوتا


یہ لمسِ یدِ بابِ حوائج کا اثر ہے

جو خشک کبھی کوئ سمندر نہیں ہوتا


ہوتا نہ کرم تجھ پہ اگر ابن علی کا

تو آج رضا ایسا سخنور نہیں ہوتا

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۲
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی