حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

اخلاق علم و فضل کا پیکر ہے عسکری

پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۱:۱۴ ق.ظ

اخلاق علم و فضل کا پیکر ہے عسکری

المختصر مثال پیمبر ہے عسکری


معراج سر جھکانے سے ملتی ہے جس جگہ

دنیا میں ایسا ایک ترا در ہے عسکری

دنیا کے بادشاہوں کو وہ بھیک دیتا ہے

قسمت سے جو بھی تیرا گداگر یے عسکری


شاید یہ والدین کی نیکی کا ہے اثر

مجھکو جو تیرا عشق میسر ہے عسکری


مانع ہدایتوں میں اسیری نہ ہو سکی

پورا کرے جو فرض وہ رہبر ہے عسکری


ہے جسکا انتظار عبادت کی روح و جاں

وہ منتظر بھی تیرا ہی دلبر ہے عسکری


قربان جاوں آپکے رعب و جلال پر

خود لفظ کہہ رہے ہیں کہ لشکر ہے عسکری


یہ کہہ کے سارے شیروں نے قدموں پہ سر رکھا

روشن مقام آپ کا ہم پر ہے عسکری


جسنے نہیں کیا ترا اکرام و احترام

وہ شخص جانور سے بھی بدتر ہے عسکری


روضہ گرا کے تیرا عدو خود بتا گئے

اب بھی ہمارے دل میں ترا ڈر ہے عسکری


کیسے سمجھ میں آئے رضا شان و منزلت

نوع بشر کی فکر سے برتر ہے عسکری

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۲
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی