فاطمہ کا لاڈلا ابن علی پردے میں ہے
فاطمہ کا لاڈلا ابن علی پردے میں ہے
یعنی باغ مصطفی کی تازگی پردے میں ہے
اس لیئے ہم قتل ہوکر بھی ہیں زندہ آج تک
ہم ہیں باہر پر ہماری زندگی پردے میں ہے
یہ نظام عالم امکاں بتاتا ہے ہمیں
ہاں کوئ اللہ کی حجت ابھی پردے میں ہے
یوں تو کہتے ہیں سبھی پردے میں ہیں مولا میرے
سچ اگر پوچھو ، نگاہ آدمی پردے میں ہے
منکران غیبت مہدی ہیں شیطاں کے مرید
ان کو لگتا ہے فقط شیطان ہی پردے میں ہے
اس کو پڑھنے کے لیئے چشم بصیرت چاہیئے
جو کتاب زندگی اب بھی کھلی پردے میں ہے
جو زبانیں کھولتے ہیں مرجعیت کے خلاف
ان سے کہدو ذوالفقار حیدری پردے میں ہے
غیب پر ایمان کس کو ہے یہ چل جائے پتہ
ایک حجت اس لیئے رب نے رکھی پردے میں ہے
مشکلوں سے نام مہدی ہم کو دیتا ہے نجات
ہم علی والوں کی اک ناد علی پردے میں ہے
جس کی خوشبو سے معطر ہے گلستان جہاں
گلشن زھرا کی اک ایسی کلی پردے میں ہے
اے رضا یہ خانہ کعبہ سے آتی ہے صدا
جان کعبہ اور روح بندگی پردے میں ہے