حیدر سے اگر مجھ کو اجازت نہیں ملتی
حیدر سے اگر مجھکو اجازت نہیں ملتی
زہرا کی مرے ہونٹوں پہ مدحت نہیں ملتی
روٹی در زہرا پہ لئیے بولے فرشتے
جنت میں بھی ایسی ہمیں نعمت نہیں ملتی
شہزادئ جنت کے جو در پر نہیں آتے
ان لوگوں کو پھر مرنے پہ جنت نہیں ملتی
اے صاحب معراج فقط تمکو ملی ہے
زہرا سی ہر اک باپ کو رحمت نہیں ملتی
زہرا ترے گھر والوں کا ہو ذکر نہ جس میں
ایسا کوئ سورہ کوئ آیت نہیں ملتی
زُہری در زہرا پہ یہ کہنے لگا آ کر
میں عرش پہ ہوتا تو یہ رفعت نہیں ملتی
اس گھر میں کنیزوں کو بھی ماں کہتے ہیں بچے
ایسی کہیں دنیا میں عدالت نہیں ملتی
فاقوں میں جو مل جاتی ہے زہرا ترے در سے
ایسی تو ہمیں شاہوں سے دولت نہیں ملتی
تم ہر کس و ناکس کی تو اب بات ہی چھوڑو
مریم میں بھی زہرا سی فضیلت نہیں ملتی
گر فاطمہ زہرا کا فدک غصب نہ کرتے
اے شیخ تمہیں روز یہ لعنت نہیں ملتی
زہرا سے محبت وہ کبھی کر نہیں سکتے
جن لوگوں کے شجرے میں طہارت نہیں ملتی