حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

رزق شعور و فہم ملے آگہی ملے

پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۱:۰۴ ق.ظ

رزق شعور و فہم ملے آ گہی ملے

بس شرط ہے دعاوں میں نام علی ملے


پوری حیات عشق علی میں گزار دو

گر چاہتے ہو مر کے تمہیں زندگی ملے

دریا تڑپ کے کہنے لگے العطش عطش

دریا سے گر حسین کی تشنہ لبی ملے


ان سے کہو کہ روئیں فقط وہ حسین پر

جو چاہتے ہیں دنیا کی ساری خوشی ملے


فرش عزا ، جری کا علم ، شہ کا تعزیہ

جو بھی ہمیں ملے ہیں بہت قیمتی ملے


تم عاشق حسین ہو اتنا رہے خیال

فاقوں میں بھی تمہارے لبوں پر ہنسی ملے


سیراب ہو نہ پاوں کبھی اے مرے خدا

عشق علی کی ایسی مجھے تشنگی ملے


لگتی ہو جس کے در پہ فرشتوں کی بھی قطار

لے آؤ گر کہیں کوئ ایسا سخی ملے

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۲
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی