حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

آمد شبیر سے پھیلی ہے ایسی روشنی

پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۱۲:۴۰ ق.ظ

*آمدِ شبیر سے پھیلی ہے ایسی روشنی*

*جس کے آگے چاند سورج کی ہے  پھیکی روشنی*


*حضرتِ شبیر نے گل کر دیئے سارے چراغ*

*پھر بھی ہے خیمے میں ہر سو روشنی ہی روشنی*

*جھک کے سورج بھی سلامی دے رہا ہے بار بار*

*ہے جناب جون کے چہرے پہ ایسی روشنی*


*پھر یزیدی تیرگی میں رہ نہ پایا چین سے*

*بھا گئ کچھ اسقدر حر کو حسینی روشنی*


*خیمہ شبیر میں ہے حر کا آنا ہی دلیل*

*فاطمہ کے چاند نے فکروں کو بخشی روشنی*


*درمیانِ حق و باطل کھینچ دی شہ نے لکیر*

*ورنہ ظلمت کو یہ دنیا کہتی رہتی روشنی*


*بغض حیدر کے اندھیرے میں ہوئے ہیں جو جواں*

*ان کو کیا معلوم ہو ہوتی ہے کیسی روشنی*


*فاطمہ کا چاند جب عرش سناں پر آ گیا*

*کربلا کے دشت میں تب اور پھیلی روشنی*


*نوک نیزہ سے سر شبیر نے آواز دی*

*خنجروں سے کٹ نہیں سکتی کبھی بھی روشنی*


*تم یزید نحس کے ہو اور ہم شبیر کے*

*ہے تمہاری تیرگی اور ہے ہماری روشنی*


*ماتم شبیر بھی کر ، سجدہ خالق بھی کر*

*چاہئے گر کربلا کی پوری پوری روشنی*


*چاند تارے دے رہے ہیں روشنی کونین کو*

*فاطمہ کے چاند سے لیکر ذرا سی روشنی*


*تیرگی فوج ستم کی آنکھ سے رونے لگی*

*بے زباں کے ہونٹ سے جب مسکرائ روشنی*


*اس لیئے خاک شفا ہم قبر میں بھی لے گئے*

*تاکہ ہو جائے ہماری قبر میں بھی روشنی*


*جس زمیں میں دفن ہے چاند آپ کا اے فاطمہ*

*اس زمیں کی دے رہی ہے ساری مٹی روشنی*


*تیرگی ظلم میں وہ رہ نہیں سکتا رضا*

*جس بشر کو مل گئ ہے کربلائ روشنی*

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۲
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی