علم انساں کو فرشتوں کی جگہ دیتا ہے
علم انساں کو فرشتوں کی جگہ دیتا ہے
جہل انسان کو حیوان بنا دیتا ہے
جہل جاگے ہوئے لوگوں کو سلا دیتا ہے
علم سوئے ہوئے لوگوں کو جگا دیتا ہے
جہل نفرت کو ہی معیار بنا دیتا ہے
علم ایمان و محبت کی صدا دیتا ہے
علم انسان کی عظمت کو بڑها دیتا ہے
کبهی بوذر کبهی سلمان بنا دیتا ہے
علم پانا ہے تو آجاؤ سوئے باب علی
یہ وہ در ہے جو مدینے کا پتہ دیتا ہے
جب نکلتا ہے سوئے علم کوئ طالب علم
زیر پا آ کے ملک پر بهی بچها دیتا ہے
جہل سے فائدہ کچه بهی نہیں ہوتا بلکہ
جہل انسان کو بو جہل بنا دیتا ہے
یوں تو خورشید فقط دن میں ہی دیتا ہے ضیا
علم دن رات زمانے کو ضیا دیتا ہے
علم اک نور ہے یہ سب کو کہاں ملتا ہے
پاک ہو ظرف تو یہ نور خدا دیتا ہے
صاحب علم پس مرگ بهی پاتا ہے حیات
علم ہی ہے جو اسے ایسا صلہ دیتا ہے
جہل سے قوم میں ہوتی ہے ہمیشہ تفریق
علم بکهرے ہوئے لوگوں کو ملا دیتا ہے
ایک ہی حجرے میں رہتے ہیں عرب اور عجم
علم یوں سب کو محبت کی دوا دیتا ہے
علم کا فائدہ بس مختصرا یہ سمجهو
علم ہر ظلم کی بنیاد گرا دیتا ہے
بے عمل ہو کے اگر کرتا ہے کوئ تبلیغ
صرف ملت کو نہیں خود کو دغا دیتا ہے
خاص الطاف الهی ہیں رضا پر ورنہ
سب کو حافظ کہاں الله بنا دیتا ہے