یہ جو مجلس ہے یہ آنسو ہیں یہ غم خواری ہے
پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۱۲:۲۵ ق.ظ
یہ جو مجلس ہے یہ آنسو ہیں یہ غمخواری ہے
یہ عزاداری نہیں خلد کی تیاری ہے
پوچھنے آتی ہے ہر سال شب عاشورہ
مثل حر کیا کسی انسان میں بیداری ہے
ذکر شبیر پہ پابندی لگانے والو
کربلا سے نہیں یہ دین سے غداری ہے
لشکر ظلم کو ہنس ہنس کے رلانا اصغر
فن کی دنیا میں فقط آپ کی فنکاری ہے
ظلم سکتے میں ہے اور اھل ستم ہیں خاموش
سر دربار کیا عابد کا بیاں جاری ہے
قید خانے سے رہا ہوکے یہ بولے عابد
میری آزادی ہی ظالم کی گرفتاری ہے
۹۸/۰۲/۱۲