مرا لعل اکبر جواں ہوگیا ہے
یہ کہتی تهی خوش ہو کے اکبر کی مادر
مرا لال اکبر جواں ہو گیا ہے
میں سهرا سجاونگی اب اس کے سر پر
مرا لال اکبر جواں ہو گیا ہے
ہے بے مثل دنیا میں میرا جیالا
بڑیے ناز سے اس کو زینب نے پالا
یہ ہے آل احمد کے گهر کا اجالا
اسے کہتے ہیں سب شبیہ پیمبر
مرا لال اکبر جواں ہو گیا
یہ ہے اپنی ماں کا بہت ہی دلارا
اور اپنے پدر کی نگاہوں کا تارا
ضعیفی میں ہوگا ہمارا سهارا
جواں یونہی ہو اے خدا سب کا دلبر
مرا لال اکبر جواں ہو گیا ہے
شجاعت کی کیسے بیاں ہو کہانی
یہ رکهتا ہے دادا کے جیسی جوانی
عدوئے خدا کا اتارے گا پانی
ہے اس کی شجاعت پہ غازی نچهاور
مرا لال اکبر
دعا روز کرتی ہوں رب احد سے
مرا بیٹا سالم رہے چشم بد سے
کبهی ہو نہ غافل یہ دیں کی مدد سے
خوشی سےکٹا دے خدا کے لیئے سر
مرا لال
مسرت کے موتی سجاونگی گهر میں
خبر یہ خوشی کی سناونگی گهر میں
بہو چاند سی میں بهی لاونگی گهر میں
ہے ارمان دولها بنے میرا اکبر
مرا لال
خدا کے کرم سے یہ اتنا حسیں ہے
جہاں میں کوئ اس کا ثانئ نہیں ہے
نثار اس پہ حسن رسول مبیں ہے
یہ کردار میں بهی ہے مثل پیمبر
مرا لال..
مگر دی نہ تقدیر نے اتنی مہلت
کہ ہو پوری دکهیاری ماں کی یہ حسرت
ہے اب سامنے ہائے اکبر کی میت
سناں کها کے ہے نوجواں خون میں تر
مرا لال اکبر...
مرا لال
جواں کا جنازہ جو خیمہ مین آیا
رضا بی بیوں نے سرو سینہ پیٹا
ادهر ام لیلی کا تها حال ایسا
زمیں پر گری جا رہی تهیں یہ کہہ کر
مرا لال اکبر جواں ہوگیا ہے