حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

۷۳ مطلب در ارديبهشت ۱۳۹۸ ثبت شده است

یہ اور بات ہے کہ ستم پر ستم ہوئے

لیکن غدیریوں کے کبھی سر نہ  خم ہوئے




یہ بس در علی کی فقیری کا ہے کمال

دولت کے سامنے کبھی رسوا نہ ہم ہوئے



سچے غلام بن گئے جو اھلبیت کے

بے شک انھیں کے حصے میں جاہ و حشم ہوئے


۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۳۰
hasan raza

ہمارے لب پہ جو آتا ہے بار بار علی

دل عدو میں یہ چبھتا ہے مثل خار علی


بتوں سے کہدو سمیٹیں وہ بوریا بستر

کہ آج آ گیا کعبے کا ورثہ دار علی

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۲۷
hasan raza

یہ جو مجلس ہے یہ آنسو ہیں یہ غمخواری ہے

یہ عزاداری نہیں خلد کی تیاری ہے


پوچھنے آتی ہے ہر سال شب عاشورہ

مثل حر  کیا کسی انسان میں بیداری ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۲۵
hasan raza

فاطمہ کا لاڈلا ابن علی  پردے میں ہے

یعنی باغ مصطفی کی تازگی پردے میں ہے


اس لیئے ہم قتل ہوکر بھی ہیں زندہ آج تک

ہم ہیں باہر پر ہماری زندگی پردے میں ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۲۳
hasan raza

دنیا یہ پوچھتی ہے غم شہ نے کیا دیا

کیا کم ہے ہمکو ظلم کا چہرہ دکھا دیا


میں نے دیا جلایا ہے غازی کے نام پر

طوفانو ! تم بجھا کے دکھاؤ مرا دیا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۲۰
hasan raza

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سجدے میں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بن ملجم نے یہ کیسا کیا ہے وار سجدے میں

لہو سے ہوگئے تر حیدر کرار سجدے میں

۔۔۔۔

یہ سنکر شبر و شبیر مسجد کی طرف دوڑے

ہوئے زخمی ہمارے والد غمخوار سجدے میں

۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۱۸
hasan raza

لاشہ عون و محمد پہ یہ زهرا نے کہا

اے مرے بچو ! تمهیں رونے کو میں آئ ہوں

 

ماں تمهاری نہیں کر پائ ہے تم پر گریہ

اے مرے بچو ! تمهیں رونے کو میں آئ ہوں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۱۶
hasan raza

مولا نہ تنہا جایئے اکبر کی لاش پر

کہتی رہی ضعیفی یہی ہاتھ جوڑ کر

مولا نہ تنہا جایئے اکبر کی لاش پر



برچھی لگی ہے سینہ اکبر مین شاہ دیں

مچلھی کی طرح رن میں تڑپتا ہے وہ حزیں

اور ایڑیاں رکڑتا ہے مقتل کی خاک پر

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۱۴
hasan raza

لاش جری پہ فاطمہ زہرا نے دی صدا

*عباس المدد میرے عباس المدد*

 

کٹتا ہے میرے لال کا سوکھا ہوا گلا

*عباس المدد مرے عباس المدد*

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۱۲
hasan raza

زہرا کے گهرانے میں قیامت کا سماں ہے

ہر ایک طرف آج فقط آہ و فغاں ہے


اے میرے خدا کون اٹها آج جہاں سے

کہ علم کی آنکهوں سے بهی اب اشک رواں ہے


جو زندگی بهر روتا رہا کرب وبلا پر

اب کرب وبلا اسکے لئیے نوحہ کناں ہے


جلتا ہوا خیمہ ہو یا چهنتی ہوئ چادر

ہر درد ابهی تک دل باقر میں نہاں ہے


رخسار سکینہ پہ نشان جیسا ہے لوگو

رخسار پہ باقر کے بهی ویسا ہی نشاں ہے


وہ جلتی زمیں اور شہ دین کا لاشہ

عابد کا پسر آج تلک بهولا کہاں ہے


تم مر کے بهی مرقد میں نہ رہ پائے سکوں سے

غربت تری ٹوٹی ہوئ تربت سے عیاں ہے


یہ لکھ کے قلم اشک بہاتا ہے رضا کا

باقر کی شہادت پہ قیامت کا سماں ہے


حسن رضا بنارسی 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۲ ارديبهشت ۹۸ ، ۰۰:۱۰
hasan raza