ہم بتاتے ہیں تمکو کیا ہے غدیر
حق و باطل کا فاصلہ ہے غدیر
حاملِ در بے بہا ہے غدیر
مصدر فیض کبریا ہے غدیر
جسمیں اترا رخِ منافق ہے
دین حق کا وہ آئینہ ہے غدیر
ہم بتاتے ہیں تمکو کیا ہے غدیر
حق و باطل کا فاصلہ ہے غدیر
حاملِ در بے بہا ہے غدیر
مصدر فیض کبریا ہے غدیر
جسمیں اترا رخِ منافق ہے
دین حق کا وہ آئینہ ہے غدیر
برسی خدا کی جھوم کے رحمت غدیر میں
نبیوں کی پوری ہوگئ حاجت غدیر میں
جھولی میں اپنی بھر کے سلیماں بھی لے گئے
بانٹی ہے مصطفی نے وہ دولت غدیر میں
علم انساں کو فرشتوں کی جگہ دیتا ہے
جہل انسان کو حیوان بنا دیتا ہے
جہل جاگے ہوئے لوگوں کو سلا دیتا ہے
علم سوئے ہوئے لوگوں کو جگا دیتا ہے
جہل نفرت کو ہی معیار بنا دیتا ہے
علم ایمان و محبت کی صدا دیتا ہے
🌹🌹 محمد تقی ہیں🌹🌹
محمد کے دلبر محمد تقی ہیں
دل و جانِ حیدر محمد تقی ہیں
تو ہو جائے گا غرق اے ابن اکثم
وہ علمی سمندر محمد تقی ہیں
ہیں تقوے سے ہم دور آخر عجب ہے
ہمارے تو رہبر محمد تقی ہیں
تمہارے عشق سے خالی ہے جو دل موسی کاظم
وہ کیسے ہوگا عشق رب کے قابل موسی کاظم
اگر کوئ مسلماں ہے ترے رتبے سے ناواقف
وہ عالم بھی اگر ہو تو ہے جاہل موسی کاظم
شجاعت میں سخاوت میں عبادت میں طہارت میں
نظر آتے ہیں ہر اک رخ سے کامل موسی کاظم
خمینی کوئ بنتا ہے کوئ بنتا ہے نصراللہ
ترا تھوڑا سا عرفاں ہو جو حاصل موسی کاظم
تجھے زندان میں رکھکر بھی یہ زہر دغا دینا
بتاتا ہے ترے دشمن ہیں بزدل موسی کاظم
جو تجھکو اپنا رہبر مان کر طے کرتے ہیں رستہ
وہی پاتے ہیں بس آخر میں منزل موسی کاظم
تجھے زندان میں جسنے بھی سجدہ کرتے دیکھا ہے
وہ سجدوں سے نہیں ہو سکتا غافل موسی کاظم
جو دیوانہ تمہارے عشق میں دیوانہ ہو جائے
جہان عقل بولے اس کو عاقل موسی کاظم
ترے دشمن بھی تجھکو دیکھ کر بے ساختہ بولے
صفات احمد مرسل کے حامل موسی کاظم
اخلاق علم و فضل کا پیکر ہے عسکری
المختصر مثال پیمبر ہے عسکری
معراج سر جھکانے سے ملتی ہے جس جگہ
دنیا میں ایسا ایک ترا در ہے عسکری
*بزم ذکر معصومین علیہم السلام*
جب درِ آلِ محمّد (ص) کا میں نو کر ہو گیا
آسماں والے یہ بولے تو قد آور ہو گیا
دیکھو موسی (ع) ! آمدِ ابن نقی (ع) کے فیض سے
طور کے جیسا مدینے کا بھی منظر ہو گیا
عسکری (ع) کو لیکے اپنی گود میں بولے نقی (ع)
حسنِ یوسف (ع) ، میرے بیٹے پر نچھاور ہو گیا
یہ عشق علی سب کو میسر نہیں ہوتا
ہر شخص مقدر کا سکندر نہیں ہوتا
گر لشکر اسلام میں حیدر نہیں ہوتا
کافر کو مسلماں کا کوئ ڈر نہیں ہوتا
دل میں قرآن سجاؤں تو تری نعت لکھوں
فکر عمران سی پاؤں تو تری نعت لکھوں
لغزشوں اور گناہوں کی سیاہی میں اگر
اپنے دامن سے چھڑاوں تو تری نعت لکھوں
راہ ولا میں ہر رہ دشوار فاطمہ
ہوتی ہے تیرے نام سے ہموار فاطمہ
شوہر سے بھی کبھی نہیں کرتی کوئ سوال
اللہ جانے کیسی ہے خوددار فاطمہ