🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
پڑهتا ہوں جب قصیدہ بن بوتراب کا
ملتا ہے لطف مجهکو خدا کی کتاب کا
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
مدح حسن کا رب نے جو ہم کو دیا ثواب
کوئ حساب ہے ہی نہیں اس ثواب کا
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
پڑهتا ہوں جب قصیدہ بن بوتراب کا
ملتا ہے لطف مجهکو خدا کی کتاب کا
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
مدح حسن کا رب نے جو ہم کو دیا ثواب
کوئ حساب ہے ہی نہیں اس ثواب کا
🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺🔺
کیسے بیاں کرے گا کوئ عظمت حسن
قرآن کی زبان پہ ہے مدحت حسن
شاہ و گدا کے سر یہاں جهکتے ہیں روز و شب
کتنا بلند ہے یہ در دولت حسن
بس وہی تو جانتے ہیں شانِ قرآنِ مبیں
جنکو ہم کہتے ہیں روح و جانِ قرآنِ مبیں
اسکی اک آیت سے مردے بهی جلا سکتے ہیں وہ
جن کو حاصل ہو گیا عرفانِ قرآنِ مبیں
شعور و فہم و علم و آگہی قرآن پڑهنے سے
ملی دنیا کی ہم کو ہر خوشی قران پڑهنے سے
سناں کی نوک پر جا کر حسین ابن علی بولے
ادا ہوتا ہے حقِ بندگی قرآن پڑهنے سے
مقتل میں فغاں کرتی تھی یہ فاطمہ زہرا
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے
اے حرملہ تو رحم ذرا کر لے خدارا
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے
چھ ماہ کا بچہ کہاں اور تجھسا کہاں مرد
ہوتا ہے تجھے دیکھ کے سینے مین مرے درد
لگتا ہیکہ پھٹ جائے گا اب مرا کلیجہ
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے😭😭
اے حرملہ بس اس کو تو مہلت دے ذرا سی
کچھ دیر میں یہ پیاس سے مر جائے گا خود ہی
اصغر نے کئ روز سے پانی نہیں پایا
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے
: تو اس کی ذرا چھوٹی سی گردن پہ نظر کر
پھر کر تو نظر تیر وکماں تیغ و تبر پر
اس چھوٹی سی جاں پر نہ چلا تیر سہ شعبہ
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر
بے شیر پہ للہ نہ ڈھا اتنا بڑا قہر
کردے گا مرے بچے کو یہ مثل شتر نہر
حلقوم سے نکلے گا ابھی خون کا دھارا
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے
وہ تیر تو اصغر کے لیئے لایا ہے ظالم
جس تیر سے حیوان بھی رہ پائے نہ سالم
للہ بتا دے مجھے یہ عدل ہے کیسا
اصغر مرا چھوٹا ہے۔۔۔
جسطرح ترپتی ہے کوئ ماہی بے آب
یوں پیاس کی شدت سے مرا بچہ ہے بیتاب
کیا یوں بھی نہیں اس کا تجھے جینا گوارا
اصغر مرا۔۔
تو خود ہی ذرا دیکھ لے ہے تشنہ دہاں یہ
سوکھے ہوئے ہونٹوں پہ پھراتا ہے زباں یہ
روتے ہین نبی دیکھ کے دلسوز نظارہ
اصغر مرا چھوٹا ہے۔۔۔
اک بار چلا ہائے رضا تیر ستمگر
داخل ہوا اک کان سے اک کان سے باہر
پھر کہہ نہیں پائ یہ کبھی فاطمہ زہرا
اصغر مرا چھوٹا ۔۔
ایک اجڑی ہوئ ماں کی یہ فغاں شام میں ہے
میں وطن جاوں بھی کیسے مری جاں شام میں ہے
اس قدر عابد بیمار چلا ہے پیدل
سامنے اس کی نگاہوں کے دھواں شام میں ہے
یا امامِ رضا امامِ رضا
یا امامِ رضا امامِ رضا
تیری غربت پہ روئے اھل عزا
یا امامِ رضا امامِ رضا
یا امامِ رضا امامِ رضا
شھید مسجد کوفہ علی کا ماتم ہے
لہو لہو ہے مصلی علی کا ماتم ہے
خدا کے گھر میں یہ کیسی قیامت آئ ہے
علی نے حالت سجدہ میں ضرب کھائ ہے
لہو سے تر ہے عمامہ ۔۔علی کا ماتم ہے
شھید مسجد کوفہ۔۔
سکینہ بولی زینب سے لپٹ کر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
ستاتے ہیں ہمیں کیوں یہ ستمگر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
ظلم و ستم یہ کیسا زہرا پہ ہو رہا ہے
کرب و بلا سے پہلے اک کربلا بپا ہے
جس در پہ بے اجازت آتے نہ تھے فرشتے
امت نے آ کے بابا وہ در جلا دیا ہے