ایسی خوشبو مشک میں ہے اور کب عنبر میں ہے
*ایسی خوشبو مشک میں ہے اور کہاں عنبر میں ہے*
*آمد سرکار (ص) سے جو آمنہ کے گھر میں ہے*
*دیکھنا جبریل میرا ہمسفر ہو جاٰئے گا*
*نعت پیغمبر (ص) کا سودا اج میرے سر میں ہے*
*مصطفی (ص) کی آل سے بغض و حسد کا ہے اثر*
*یہ مسلماں آج تک جو بال کے چکر میں ہے*
*دوسرے اصحاب اور حیدر (ع) میں اِتنا فرق ہے*
*فرق جتنا ایک امت اور اک رھبر میں ہے*
*زندگی بھر فاطمہ (ع) جس شخص سے ناراض تھیں*
*کیسے تم کہتے ہو وہ اصحاب پیغمبر میں ہے*
*دیکھ کر اکبر (ع) کو کہتے تھے حسین ابن علی (ع)*
*میرے جد کی ہر صفت میرے علی اکبر (ع) میں ہے*
*چہرہ پرنور احمد (ص) کی ہے ہلکی سی جھلک*
*یہ جو اتنا نور خورشید و مہ و اختر میں ہے*
*مقصد فرزند پیغمبر (ص) کا جو سر کاٹ دے*
*آخر اتنی دھار کس جلاد کے خنجر میں ہے*
* سو گئے ہجرت کی شب حیدر یہی کہتے ہوئے*
*لطف مسجد سا مرے سرکار کے بستر میں ہے*
*ہر مسلماں چاہتا ہے جس کی کملی میں پناہ*
*وہ نبی اے فاطمہ زہرا (ع) تری چادر میں ہے*
*دوست کی کیا بات ہو یہ دشمنوں نے بھی کہا*
*ہر ہنر پیغمبر اسلام (ص) کا جعفر (ع) میں ہے*
*قم میں جو آتا ہے ماں کی مہر و الفت چھوڑ کر*
*ایسا لگتا ہے کہ جیسے دامنِ مادر میں ہے*
*اس رضا کا نام بھی تو لکھ دے اس میں اے خدا*
*مصطفی (ص) کے شاعروں کا نام جس دفتر میں ہے*
حسن رضا بنارسی