یہ جو مجلس ہے یہ آنسو ہیں یہ غمخواری ہے
یہ عزاداری نہیں خلد کی تیاری ہے
یہ جو مجلس ہے یہ آنسو ہیں یہ غمخواری ہے
یہ عزاداری نہیں خلد کی تیاری ہے
منافق کو کبھی مدح علی اچھی نہیں لگتی
یہ سچ ہے تیرگی کو روشنی اچھی نہیں لگتی
سنا ہے جب سے آتے ہیں علی مومن کی مرقد میں
مجھے تب سے یہ اپنی زندگی اچھی نہیں لگتی
دنیا یہ پوچھتی ہے غم شہ نے کیا دیا
کیا کم ہے ہمکو ظلم کا چہرہ دکھا دیا
*علم سے ڈرتے ہیں فرش عزا سے ڈرتے ہیں*
*ستمگر آج بھی کرب و بلا سے ڈرتے ہیں*
مہرباں ہوگا جب خدائے رسول
تب کرے گی زباں ثنائے رسول
انتہا کی تو بات ہی نہ کرو
پہلے سمجھو تم ابتدائے رسول
میں جو ذکر حسین کرنے لگا
مجھکو ملنے لگی دعائے رسول
عرش کے دل میں یہ تمنا تھی
میں بھی آ جاوں زیر پائے رسول
آ گئے کائنات میں جعفر
لوگ دیکھینگے پھر ادائے رسول
ساری دنیا ہوئ فدائے علی
اور علی ہو گئے فدائے رسول
جس سے راضی نہیں ہوئیں زھرا
اس کو کیسے ملے رضائے رسول
فضیلت کیا ہو اب اس سے بڑی معصومہ قم کی
ثنا کرتا ہے مشھد کا علی معصومہ قم کی
مقامِ سجدہِ معصومہ بیت النور کہلایا
خدا جانے کہ کیا تھی بندگی معصومہ قم کی
تصور میں در معصومہ کونین کو رکھ کر
فرشتوں نے بھی چوکھٹ چوم لی معصومہ قم کی
زمانے کو جناب زینب کبری کی یاد آئ
سواری جب مدینے سے چلی معصومہ قم کی
نہ جانے کتنے امریکہ کو وہ ٹھوکر میں رکھتے ہیں
جنھیں حاصل ہوئ ہے نوکری معصومہ قم کی
غلام ان کے فقیہ و مجتھد بن کر نکلتے ہیں
زمانہ دیکھے بندہ پروری معصومہ قم کی
ہر اک رخ سے جناب فاطمہ زھرا کے جیسی ہے
حیا و غیرت و پاکیزگی معصومہ قم کی
تقی فرماتے ہیں واجب ہے اس انسان پر جنت
زیارت جسنے کی میری پھوپھی معصومہ قم کی
حیات طیبہ دیکھی تو سب اھل نظر بولے
ہے معصوموں کے جیسی زندگی معصومہ قم کی
جناب فاطمہ زھرا کی جب تائید ہوتی ہے
ثنا کرتا ہے تب جا کر کوئ معصومہ قم کی
رضا معصومہ عالم کے رتبے کس طرح سمجھیں
فضیلت ہم نہیں سمجھے ابھی معصومہ قم کی
آج پہلے آئینہ خانہ سجایا جائے گا
پھر رخ ہم شکل پیغمبر دکھایا جائے گا
سارے مظلوموں کے لب پر مسکراہٹ آئے گی
مسکرا کر ظالموں کو جب رلایا جائے گا
ساقی کوثر کا بیٹا جا رہا ہے نہر پر
دیکھنا اب نہر کو پانی پلایا جائے گا
جس میں ہوگا ناصر شبیر بننے کا ہنر
وہ اگر کوفے میں بھی ہو تو بلایا جائے گا
مظہر اوصاف رب ہیں یہ بتانے کے لیئے
ایک عاصی کو کلیجے سے لگایا جائے گا
کس کو کہتے ہیں شجاعت جان جائے گا جہاں
حرملہ کے تیر پر جب مسکرایا جائے گا
*دو ہی ذاتیں سمجھی ہیں مرتبہ محمد (ص) کا*
*اک وصی محمد (ص) کا اک خدا محمد (ص) کا*
*سوچیئے کہ پھر چہرہ ہوگا کتنا نورانی*
*چاند بن گیا ہے جب نقش پا محمد (ص) کا*
*مسند محمد پر جعفر آنے والے ہیں*
*پھر جہان دیکھے گا آئینہ محمد کا*
*پھر سے ہر طرف ہوگا تذکرہ محمد (ص) کا*
*جعفر (ع) آ کے کھولینگے مدرسہ محمد (ص) کا*
*آ کے باب صادق پر بو حنیفہ یوں بولے*
*مجھکو مل گیا لوگو اب پتہ محمد ص کا*
*یہ امام صادق (ع) ہیں یہ فقط وہ کہتے ہیں*
*جو کہا خدا کا ہے جو کہا محمد (ص) کا*
*اے نبی کے متوالو ، آو باب صادق پر*
*یہ ہمیں دکھائینگے راستہ محمد (ص) کا*
*مرگیا ابو سفیان مٹ گئے ستم زادے*
*آج بھی ہے دنیا میں دبدبہ محمد ص کا*
*خانہ محمد میں سب کے سب محمد ہیں*
*ختم ہو نہیں سکتا سلسلہ محمد ص کا*
*بعد احمد مرسل جانشین حیدر ہیں*
*حکم یہ ہے حامد کا فیصلہ محمد ص کا*
*سارے کلمہ گویوں کا حوصلہ محمد ص ہیں*
*اور علی ع کے والد ہیں حوصلہ محمد ص کا*
*خود ردیف نے بڑھکر قافیئے کو چوما ہے*
*جب بھی شعر میں باندھا قافیہ محمد (ص) کا*
*ایسی خوشبو مشک میں ہے اور کہاں عنبر میں ہے*
*آمد سرکار (ص) سے جو آمنہ کے گھر میں ہے*
*دیکھنا جبریل میرا ہمسفر ہو جاٰئے گا*
*نعت پیغمبر (ص) کا سودا اج میرے سر میں ہے*