ہر قدم پر مجھے ظالم نے ستایا بابا
میں جو روئ تو طمانچہ بھی لگایا بابا
میری گردن میں رسن باندھ کے اھل شر نے
کوفہ و شام کی راہوں میں پھرایا بابا
*ہر قدم پر مجھے ۔۔۔*
ہر قدم پر مجھے ظالم نے ستایا بابا
میں جو روئ تو طمانچہ بھی لگایا بابا
میری گردن میں رسن باندھ کے اھل شر نے
کوفہ و شام کی راہوں میں پھرایا بابا
*ہر قدم پر مجھے ۔۔۔*
آ رہی ہے شام سے صدا
بابا میں اکیلی رہ گئ
قافلہ وطن چلا گیا
بابا میں اکیلی رہ گئ
آکے دیکھو میری بے بسی
میری قبر قید میں بنی
آرزو مدینے جانے کی
میرے ساتھ دفن ہوگئ
قید غم سے سب ہوئے رہا