دنیا یہ پوچھتی ہے غم شہ
چهارشنبه, ۲۹ آبان ۱۳۹۸، ۰۲:۴۹ ب.ظ
دنیا یہ پوچھتی ہے غم شہ نے کیا دیا
کیا کم ہے ہمکو ظلم کا چہرہ دکھا دیا
میں نے دیا جلایا ہے غازی کے نام پر
طوفانو ! تم بجھا کے دکھاؤ مرا دیا
اوقات حرملہ کی بتانے کے واسطے
اصغر نے کچھ کیا نہیں بس مسکرا دیا
اللہ نے حسین کی تسکین کے لیئے
اکبر میں پھر رسول کا چہرہ بنا دیا
حر سو رہا تھا برسوں سے غفلت کی نیند میں
اکبر تری اذان نے اس کو جگا دیا
اشک غم حسین کی صورت بتول نے
ہم جیسے مفلسوں کو درِ بے بہا دیا
جھکنے نہیں دیا اسے عباس نے کہیں
جسنے در حسین پہ خود کو جھکا دیا
حر پتھروں کی بھیڑ میں مدت سے تھا رضا
شبیر نے تراش کے ہیرا بنا دیا
۹۸/۰۸/۲۹