حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

آرہی ہے شام سے صدا بابا میں اکیلی رہ گئی

دوشنبه, ۹ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۳:۰۳ ب.ظ

آ رہی ہے شام سے صدا

بابا میں اکیلی رہ گئ

قافلہ وطن چلا گیا

بابا میں اکیلی رہ گئ

 

 

آکے دیکھو میری بے بسی 

میری قبر قید میں بنی

آرزو مدینے جانے کی

میرے ساتھ دفن ہوگئ

قید غم سے سب ہوئے رہا

 

اپ ہی بتائیں اے پدر

کیوں نہ رووں میں نصیب پر

سب گئے وطن کو لوٹ کر

میں نہ جا سکی پر اپنے گھر

ہائے مجھ پہ کیا ستم ہوا

بابا 

 

 

اکبر اور اصغر حزیں

سورہے ہیں آپ کے قریں

مختصر تمام مہ جبیں

جس جگہ ہیں آپ ہیں وہیں

اور لب فرات ہیں چچا

بابا میں اکیلی رہ گئ

 

یہ جدائ کس طرح  سہوں

میں  اکیلی کیسے یاں رہوں

اپنا درد کس سے اب کہوں

ہائے میں کروں تو کیا کروں

یاں مرا کوئ نہیں رہا۔۔۔

 

 

 

بابا مجھ پہ رحم کھائیے

جلد قید شام آئیے

اور مجھے رہا کرایئے

اپنے ساتھ لیکے جایئے

بیٹھا جا رہا ہے دل مرا

 

 

بابا گر رہائ پاتی میں

آپ کی لحد پہ آتی میں

داستان غم سناتی میں

اپنا زخم بھی دکھاتی میں

لیکن ایسا کچھ نہ ہو سکا۔۔۔

 

 

گوش دل سے صائم و رضا

جب سنا تو آج بھی لگا

شام سے جو آتی ہے ہوا

اس کے دوش پر ہے یہ صدا

قافلہ وطن چلا گیا بابا میں اکیلی رہ گئ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

آرہی ہے شام سے صدا

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۰۹
hasan raza

نوحہ

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی