کچھ ایسا بیان امام تقی ہے
پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۱:۰۲ ق.ظ
*کچھ ایسا بیان امام تقی ہے*
*پئے دشمن دیں حسام تقی ہے*
*علی کا جو طرز تکلم تھا لوگو*
*بعینہ وہ طرز کلام تقی ہے*
*اسی سے تو دشمن ہراساں ہے اب تک*
*کہ ملک رضا (ع) (ایران) میں نظام تقی ہے*
*مزہ تو جب آئے کہ یہ دل میں اترے*
*ہمارے لبوں پہ جو نام تقی ہے*
*یہاں بھیک تقوے کی سب کو ملے گی*
*یہ محفل برائے امام تقی ہے*
*اسی کو تو کہتے ہیں زہرا کا یوسف*
*جو غیبت میں ماہ تمام تقی ہے*
*تقی کا جو رکھتا ہے تقوی نظر میں*
*اسی کے لیئے تو سلام تقی ہے*
*ہو تقوے سے وہ دور ممکن نہیں ہے*
*جو سچا غلام امام تقی ہے*
۹۸/۰۲/۱۲