جب در آل محمد کا میں نوکر ہوگیا
*بزم ذکر معصومین علیہم السلام*
جب درِ آلِ محمّد (ص) کا میں نو کر ہو گیا
آسماں والے یہ بولے تو قد آور ہو گیا
دیکھو موسی (ع) ! آمدِ ابن نقی (ع) کے فیض سے
طور کے جیسا مدینے کا بھی منظر ہو گیا
عسکری (ع) کو لیکے اپنی گود میں بولے نقی (ع)
حسنِ یوسف (ع) ، میرے بیٹے پر نچھاور ہو گیا
ہل گئ بنیادِ قصرِ ظلم سنکر یہ خبر
آج عصمت کے مکاں میں گیارہواں در ہو گیا
تیرا لشکر دیکھ کر چاروں طرف اے عسکری (ع)
ایک پل میں کفر کا مبہوت لشکر ہو گیا
اسپ نے مولا کے قدموں میں رکھا سر اور کہا
آپ کا دشمن تو حیوانوں سے بدتر ہو گیا
خلق میں مثل پیمبر ہوگیا ابن نقی (ع)
اور شجاعت میں علی (ع) جیسا غضنفر ہو گیا
عسکری (ع) کے چاہنے والوں کی گردن کاٹ کر
مرگئے تیر و تبر اور کند خنجر ہو گیا
میری پوری ذات اک قطرہ میں سمٹی تھی مگر
جب سے ان سے مل گیا میں بھی سمندر ہو گیا
اس سے بڑھ کر اور کیا دولت ہمیں اب چاہئے
عسکری (ع) کا عشق جب ہمکو میسر ہو گیا
لطف شاہی کا فقیری میں مجھے آنے لگا
عسکری (ع) کا بن کے سائل میں تونگر ہو گیا
بولا فطرس لے کے صدقہ حضرت شبیر(ع) کا
اے فرشتو ! آج میں تم سب سے بہتر ہو گیا
یوں کتابِ کربلا تالیف کی شبیر (ع) نے
حوصلے کے باب میں اصغر (ع) بھی اکبر (ع) ہو گیا
دشمنوں کی کوششوں اور سازشوں کے باوجود
آج عصمت کے مکاں میں گیارھواں در ہو گیا
میں رضا لکھتا گیا شانِ امامِ عسکری (ع)
اور دشمن کے لیئے ہر شعر نشتر ہو گیا
*التماس دعا*
*حافظ حسن رضا بنارسی*