حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

ہم بتاتے ہیں تم کو کیا ہے غدیر

پنجشنبه, ۱۲ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۱:۲۹ ق.ظ

ہم بتاتے ہیں تمکو کیا ہے غدیر

حق و باطل کا فاصلہ ہے غدیر


حاملِ در بے بہا ہے غدیر

مصدر فیض کبریا ہے غدیر 


جسمیں اترا رخِ منافق ہے

دین حق کا وہ آئینہ ہے غدیر

دین حق کو خو سرخرو ہے کئے

گلشن دیں میں وہ حنا ہے غدیر


پھر نہ کہتے منافقین بلا

جان لیتے اگر بلا ہے غدیر


سب شھیدِ  رہِ ولایت ہیں

گو حقیقت میں کربلا ہے غدیر


خم میں بولے منافقین خدا

کسقدر سخت مرحلہ ہے غدیر


کھول دے پول جو منافق کی

دین کا ایسا واقعہ ہے غدیر


کارِ ختم الرسل ہے جس پہ ٹکا

ایسا مضبوط اک عصا ہے غدیر


مثل موسی محافظ دیں ہے

قصر ظالم میں آسیہ ہے غدیر


ہو گئ سازشِ عدو ناکام

ہم محبوں نے جب کہا ہے غدیر


جنکے اجداد خم میں روئے تھے

آج ان کے لیئے عزا ہے غدیر


مجھسے میرا پتہ جو پوچھوگے

میں کہونگا مرا پتہ ہے غدیر


کیا تقابل رضا سقیفہ سے

وہ ہے گر کوئلہ طلا ہے غدیر

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۲
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی