عباس المدد مرے عباس المدد
لاش جری پہ فاطمہ زہرا نے دی صدا
*عباس المدد میرے عباس المدد*
کٹتا ہے میرے لال کا سوکھا ہوا گلا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
تڑپا رہا ہے شمر مرے دل کے چین کو
تنہا سمجھ رہا ہے شہ مشرقین کو
عباس میرے بیٹے کا تم ساتھ دو ذرا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
ہے سینہ حسین پہ شمر لعیں سوار
عباس اٹھکے دیکھ لو منظر یہ ایک بار
اٹھو کہ کٹ نہ جائے کہیں شاہ کا گلا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
سوکھے ہوئے گلے پہ ہے ملعون کی چھری
ماں سے نہ دیکھی جائے گی بیٹے کی بیکسی
عباس اٹھ کے دیکھ لو تم بہر کبریا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
زخموں سے چور چور ہے فرزند مصطفی
اس پر ستم یہ گھیرے ہیں میداں میں اشقیاء
تیغ و تبر کے بیچ ہے اب میرا لاڈلا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
شمر لعیں ستاتا ہے شبیر کو مرے
نصرت کے واسطے میں پکاروں بھی تو کسے
میرے حسین کا کوئ ناصر نہیں رہا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
اٹھو اور اٹھ کے دیکھو سکینہ کا حال زار
ہونے کو ہے یتیم وہ ننھی سی غمگسار
مقتل میں دے رہی ہے صدا وہ چچا چچا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
گردن ہے اتنی خشک مرے مہ جبین کی
رک رک کے تیغ چلتی ہے شمر لعین کی
ضربوں میں کٹ رہا ہے مرے لا کا گلا
*عباس المدد مرے عباس المدد*
اک ماں کے استغاثہ میں وہ درد تھا رضا
لاشہ ترپ کے رہ گیا دریا پہ شیر کا
مقتل میں کہتی جاتی تھی رو روکے فاطمہ
*عباس المدد مرے عباس المدد*