ترا یہ فضل ہے صد افتخار معصومہ
ترا یہ فضل ہے صد افتخار معصومہ
ترے گلے میں ہے عصمت کا ہار معصومہ
پدر امام بهتیجا امام بهائ امام
امامتوں میں ہے تیرا حصار معصومہ
علوم آل محمد کی بو ملی مجهکو
تری گلی کا جو اٹها غبار معصومہ
وہ بے مثال ہے دنیا میں آپ کا کردار
ہر اک امام ہے جس پر نثار معصومہ
غریب ہوکے بهی کتنے امیر ہیں ہم لوگ
ہمیں نصیب ہے تیرا دیار معصومہ
وطن سے دور جب آتی ہے ماں کی یاد ہمیں
تمهیں سے ملتا ہے دل کو قرار معصومہ
بحق باب علوم نبی دے علم ہمیں
فقط یہی ہے ہماری پکار معصومہ
شبیہ فاطمہ زهرا کہا گیا ہے انهیں
نہ جانے کتنی ہیں عالی وقار معصومہ
عطا یہ کرتی ہیں زائر کو مفت میں جنت
کسی کا بهی نہیں رکهتی ادهار معصومہ
ہے گهیرا علم کی کشتی کو جب بهی طوفاں نے
کرم سے تم نے لگایا ہے پار معصومہ
در کریمہ ہے جو چاہے مانگ لو آکر
جہاں پہ رکهتی ہیں کل اختیار معصومہ
حجاب غیب سے بیٹے کو بهیج دو بی بی
اب اور ہوتا نہیں انتظار معصومہ
کچه اپنے بهائ سے تهی اسقدر تمھیں الفت
ہے تم پہ ثانئ زهرا نثار معصومہ
ملی ہے روضہ سے جنکو سند زیارت کی
رضا کا بهی ہو انهیں میں شمار معصومہ