حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

جب حیدر و عمراں ہیں انصار محمد کے

شنبه, ۱۴ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۲:۴۰ ب.ظ

جب حیدر و عمراں ہیں انصار محمد کے

کیا راستے روکینگے کفار محمد کے


پہلے میں اجازت لوں قرآن کے لفطوں سے

پهر جاکے کہیں لکهوں اشعار محمد کے

مرجائینگے غیروں کے در پر نہیں جائینگے

شیدائ یوں ہوتے ہیں خوددار محمد کے


تم ہمکو جلادو یا سولی پہ چڑها دو ہم

جاں دینگے قدموں میں سوبار محمد کے


تم آل محمد کو بیٹهے ہو بهلا کر کیوں؟؟؟؟؟

ہیں یاد مسلمانو بس یار محمد کے؟؟؟


پہلو میں گلابوں کے جس طرح سے ہوتے ہیں

ہاں یوں ہی ہیں پہلو میں کچه خار محمد کے


تم نے تو رلایا ہے محمد کو لحد میں بهی

تم لوگوں سے اچهے ہیں اغیار محمد کے


لوگوں کے دلوں پر وہ ہر دور میں حاکم ہے

جو شخص بهی رکهتا ہے افکار محمد کے


اخلاق و محبت سے سمجهائیے لوگوں کو

تبلیغ میں لازم ہیں اطوار محمد کے


اخلاق ہی ایسا تها سرکار محمد کا

غیروں نے پڑهے کلمے سرکار محمد کے


وہ قاسم و اکبر ہوں یا عون و محمد ہوں

ہیں کرب و بلا میں سب جرار محمد کے


میں تمکو بچاؤنگا یہ کہنا بتاتا ہے

کچه ساته میں رہتے تهے مکار محمد کے


دنیا کے مسیحا بهی لیتے ہیں شفا ہم سے

ہم لوگ ہوئے جب سے بیمار محمد کے


اقوال جو دیکهوگے تم خود ہی یہ کہہ دوگے

ہیں نطق میں صادق کے انوار محمد کے

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۴
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی