دل دیکھ کےکہتا کہتا ہے ترا پیار مری ماں
دل دیکھ کے کہتا ہے ترا پیار مری ماں
شہکار مروت کا ہے شہکار مری ماں
قاموس محبت میں وہ الفاظ نہیں ہیں
جن سے سے ہو ترے پیار کا اظہار مری ماں
جب بھی کوئ آتی ہے مصیبت مرے آگے
میرے لیئے بن جاتی ہے دیوار مری ماں
ہاں میری حفاظت کے لیئے اپنی خوشی سے
ہے خونِ جگر دینے کو تیار مری ماں
روتا ہوں تو لمحوں میں ہنسا دیتی ہے مجھکو
بس جانے خدا کیسی ہے فنکار مری ماں
میرے لیئے وہ غیر کے در پر بھی گئ ہے
ہے جبکہ خود اپنے لیئے خوددار مری ماں
خوشیوں میں تو ہر شخص نظر آتا ہے اپنا
پر غم میں نظر آتی ہے غمخوار مری ماں
پردیس سے جب تک نہ میں گھر لوٹ کر آوں
رہتی ہے مری یاد میں بیمار مری ماں
ہر وقت مرے سامنے ہنستی ہی رہیگی
ہو لاکھ مصیبت میں گرفتار مری ماں
ہربار مرے نامہ میں لکھی گئ نیکی
جب جب کیا میں نے ترا دیدار مری ماں
پھر ماں نے مری پیار سے مجھکو نہیں دیکھا
جب بن گئ اصغر کی عزادار مری ماں
ہر شعر میں پنہاں تری ممتا کی مہک ہے
لکھے ہیں رضا نے جو یہ اشعار مری ماں