دل میں.بسا کے حیدری الفت غدیر نے
دل میں بسا کے حیدری الفت غدیر نے
اپنی بڑھا لی عزت و عظمت غدیر نے
بچوں کی جیسے کرتی ہیں مائیں حفاظتیں
شیعوں کی یونہی کی ہے حفاظت غدیر نے
سب کو بنا کے خوان ولایت کا مہماں
کی حاجیوں کی خوب ضیافت غدیر نے
بنجر زمیں کو رشک چمن کا ملا مقام
جب سے قبول کی ہے ولایت غدیر نے
حیدر کے چہرے کی طرف ہے دیکھنا ثواب
اس زاویے سے کی ہے عبادت غدیر نے
مشکل کشا کے پائے مبارک کو چوم کر
اپنی ملا لی طور سے قسمت غدیر نے
کر کے عطا علی کو خلافت غدیر نے
باطل کی روند ڈالی سیاست غدیر نے
بغض علی ہے دل میں لبوں پر ہے تہنیت
دیکھی منافقوں کی علامت غدیر نے
ہم کیوں کریں نہ دشمن حیدر پہ لعنتیں
جب کی ہے ایسے لوگون پہ لعنت غدیر نے
دست نبی پہ جلوہ نما ہیں ابو تراب
مشکل کشاء کی دیکھ لی رفعت غدیر نے
عشق علی میں دارو رسن ہے ہمیں عزیز
ایسی لہو میں ڈالی حرارت غدیر نے
کچھ لوگ یوں غدیر سے جلتے ہیں اے رضا
جیسے کہ ان کی لی ہے امانت غدیر نے