حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

مری لاش تنہا اٹھانا نہ.بابا

يكشنبه, ۱۵ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۱:۲۸ ب.ظ

سناں کها کے سرور سے بولے یہ اکبر

مری لاش تنہا اٹهانا نہ بابا

ضعیف آپ ہیں اور جواں ہے یہ دلبر

مری لاش....


بابا....بابا

برابر کے بهائ کا ہے درد دل میں

ہماری جدائ کا ہے درد دل میں

ستم پر ستم ڈها رہے ہیں ستمگر

مری لاش......


بابا......بابا


 کبهی ناصروں کے جنازے پہ آئے

کبهی عون وقاسم کے لاشے اٹهائے

بہت تهک چکے ہیں اے دلبند حیدر

مری لاش......


بابا........بابا....



کئ روز سے آپ پیاسے ہیں بابا

اٹهائے ہیں مقتل سے لاشے پہ لاشہ

ہے سارا بدن آپکا خون میں  تر

مری لاش.....


بابا......بابا


سناں میرے سینے میں جب سے لگی ہے

کہاں اپکی آنکه میں روشنی ہے

مری لاش پر کها کے آئے ہیں ٹهوکر

مری لاش......


بابا.......بابا


ابهی آپ پر وقت آئیگا وہ بهی

کہ جب آپ مانگینگے دشمن سے پانی

خدا جانے کیا ہوگا اسوقت منظر

مری لاش.....


بابا.......بابا


ابهی اپکو ہے وہ زحمت اٹهانی

ہے مقتل میں چهوٹی سی تربت بنانی

ابهی تیر سہ شعبہ کهائےگا اصغر

مری لاش.....


بابا.......بابا


سنا جب سے میداں میں اکبر گیا ہے

پهوپهی میری مصروف آہ و بکا ہے

صدا دیجئے خیمہ سے آئینگی باہر

مری لاش.....


بابا......بابا....




سخن سن کے اکبر کا بولے یہ سرور

میں تنہا اٹهاؤں نہ کیونکر جنازہ


نہیں کوئ ناصر نہیں کوئ یاور

میں تنہا اٹهاؤں....


حبیب و زہیر و سعید و ثمامہ

نہیں میرے لشکر میں اب کوئ  زندہ

بتاؤ  مجهے تم ہی اے میرے دلبر

میں.....


بیٹا......بیٹا


تها اهل حرم کی جو ڈهارس اے بیٹا

وہ غازی بهی دریا سے واپس نہ لوٹا

ابهی سو رہا ہے وہ بازو کٹا کر

میں تنہا....


بیٹا.......بیٹا


تجهے جسنے نازوں سے پالا ہے اکبر

تری منتظر ہے وہ خیمہ کے در پر

ہے لیلی بهی بے چین خیمہ کے اندر

میں تنہا....


بیٹا......بیٹا


مری ہر صدا پر جو ہوتے تهے قرباں

میں انکو بلاتا ہوں کب سے مری جاں

جواب اب نہیں دیتے وہ میرے یاور

میں تنہا......


بیٹا......بیٹا.....



ہر اک مضطرب ہے ہر اک تشنہ لب ہے

ترا بهائ اصغر بهی اب جاں بلب ہے

ابهی اسکو آنا ہے میداں میں لیکر

میں تنہا.....


بیٹا......بیٹا....


میں آخر پکاروں تو کسکو پکاروں

صدا بهی اگر دوں تو کسکو صدا دوں

ہے چارو ں طرف صرف دشمن کا  لشکر

میں  تنہا اٹهاؤ ں....


بیٹا.......بیٹا...


صدا سنکے سرور کی خیمہ سے ہائے

رضا بحر امداد کچه بچے آئے

پکارے  نہ آقا رلاؤ  یہ کہکر

میں.....

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۵
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی