حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

تیر و کمان و نیزہ و شمشیر ہے بقیع

يكشنبه, ۱۵ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۰۱:۳۴ ب.ظ

-------جنت البقیع------


8 شوال المکرم 1438

3 جون 2017 


 تیر و کمان و نیزہ و شمشیر ہے بقیع

باطل کے دل میں چبهتا ہوا تیر ہے بقیع


دہشتگری سے اس کا کوئ واسطہ نہیں

جس آدمی کے قلب میں تعمیر ہے بقیع 

حِل و حرم مقامِ منی زمزم و صفا

اِس دائرے کا مرکزِ توقیر ہے بقیع


دہشتگروں کے چہروں کا دیتی ہے جو پتہ

تاریکیوں کے بیچ وہ تنویر ہے بقیع


عصمت کی پانچ  کڑیاں ہیں مدفون اس جگہ

قیمت نہیں ہے جسکی وہ جاگیر ہے بقیع


 اس کو مٹانے والے فنا ہو گئے مگر

حرف جلی سے آج بهی تحریر ہے بقیع


بس چند پتهروں میں تو رشک بہشت ہے

الله جانے کیا تری تقدیر ہے بقیع 


مظلومیت کے واسطے پیغام حریت

پائے ستم کے واسطے زنجیر ہے بقیع


یہ سچ ہے خود تو آج بهی بے سایہ ہے مگر

بے سایہ سر پہ سایہ تطهیر ہے بقیع


رسوائیاں ملی ہیں جو آل سعود کو

یہ تو ترے وجود کی تاثیر ہے بقیع


تصویر خلد دیکهنا چاہے ہر ایک شخص

پر خلد جسکو دیکهے وہ تصویر ہے بقیع


جنت ہے کربلا تو سبهی کے لیئے رضا

پر جانتے ہو ؟؟ جنت شبیر ہے بقیع


✍🏻 حسن رضا بنارسی

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۱۵
hasan raza

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی