ذرا سی رکھ دی جو خاک شفا مصلے پر
ذرا سی رکهدی جو خاک شفا مصلے پر
سمٹ کے آ گئ کرب و بلا مصلے پر
خدا کے ذکر میں کر کے حسین کو شامل
بچها کے روتا ہوں فرش عزا مصلے پر
کہا حسین نے وقت اخیر زینب سے
مری بہن نہ مجهے بهولنا مصلے پر
جسے حسین کے سجدے کی معرفت ہوگئ
وہ خود ہی آئے گا تم دیکهنا مصلے پر
یہ ان سے کہدو جو پہنے ہوئے ہیں زنجیریں
ہمیشہ رہتے تھے زین العبا مصلے پر
جو پانچوں وقت مصلے پہ تمکو دیکھینگے
حسین دیتے رہینگے دعا مصلے پر
مرے نبی کی عطا کا مزاج تو دیکهو
شرف دیا ہمیں معراج کا مصلے پر
زمین کرب و بلا کو بنا کے جائے نماز
شهید جو بهی گرا وہ گرا مصلے پر
اگر حسین کے ہاتھو کو جانماز کہوں
تو چھ مہینے کا بچہ بھی تھا مصلے پر
یہ قتل گاہ کا منظر وہ قید خانے کا
حسین سجدے میں زین العبا مصلے پر
خود اک مصلی ہے رومال فاطمہ زهرا
جبیں جھکاتے ہیں اشک عزا مصلے پر
کہا حسین نے ماتهے پہ باندھ کر رومال
جبین حر کی رہے گی سدا مصلے پر
تمام اسلحے دنیا کے ہوگئے بیکار
بصد خلوص جو مانگی دعا مصلے پر
نماز ماردی جائیگی اس کے منھ پہ رضا
علی کے بغض میں جو آئے گا مصلے پر