حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

علی جا رہے ہیں

سه شنبه, ۳۱ ارديبهشت ۱۳۹۸، ۱۰:۳۲ ب.ظ

یتیمان کوفہ کے لب پر ہے نوحہ

یتیموں کے بابا علی جا رہے ہیں

یتیموں کو اب کون دے گا سہارا

یتیموں کے بابا علی جا رہے ہیں

یہ کیسا ستم ابن ملجم نے  ڈھایا

علی کا لہو رب کے گھر میں بہایا

رلایا ملائک کو عرش بریں پر

لحد میں پیمبر کو بھی خوں رلایا

کیا روزہ داروں میں اک حشر برپا

یتیموں کے بابا۔۔۔


زمیں رو رہی ہے فلک رو رہا ہے

اسی غم میں ہر اک ملک رو رہا ہے

یتیموں کا بعدِ علی کون ہوگا

 یہ کہہ کہہ کے قرآں تلک رو رہا ہے

اور آنسو بہاتے ہیں ارکان کعبہ

 یتیموں کے بابا۔۔۔۔


یتیموں کی اپنے ہی بچوں کی صورت

علی پوری کرتے تھے ہر اک ضرورت

غذا ان کو دیتے تھے راتوں کو جا کر

کوئ کیا کرے گا جو کرتے تھے حضرت

یتیموں میں اب ہوگا فاقوں پہ فاقہ

یتیموں کے بابا۔۔


سنا جب یتیموں نے زخمی ہیں حیدر

ستمگر نے ضربت لگائ ہے سر پر

لئے کاسہ شیر ہاتھوں میں اپنے

یہ کہتے ہوئے آئے مولا کے در پر

کہ اب ہوگا کیسے ہمارا گزارا

یتیموں کے بابا۔۔۔


خدا جانے کیسی قیامت یہ آئ

یتیموں کے رخ پر اداسی ہے چھائ

بلک کر وہ روتے ہیں یاد علی میں

تو روتی ہے ساری خدا کی خدائ

یتیمی بھی پڑھتی ہے رہ رہ کے نوحہ

یتیموں کے بابا۔۔۔


پدر کے جنازے پہ شبیر و شبر

یہ کہتے ہیں اپنا کلیجہ پکڑ کر

ابھی ماں کی فرقت کا غم ہی گراں تھا

کہ جاتے ہیں اک غم نیا آپ دیکر

اجڑجائے گی اب ہماری بھی دنیا۔۔۔


دلاور بتاو رضا کیسے لکھے

یتیموں کی آخر بکا کیسے لکھے

فراق علی سے جو پھیلی ہے ہرسو

وہ درد و الم کی فضا کیسے لکھے

یہ کہتے ہوئے پھٹ رہا ہے کلیجہ

یتیموں کے بابا۔۔



تمام شد


11 رمضان المبارک 1440

17 مئ 2019

موافقین ۱ مخالفین ۰ ۹۸/۰۲/۳۱
hasan raza

نظرات  (۱)

SubhanAllah

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی