حسن رضا بنارسی

میری شاعری

حسن رضا بنارسی

میری شاعری

۷۳ مطلب در ارديبهشت ۱۳۹۸ ثبت شده است

کیسے بیاں کرے گا کوئ عظمت حسن

قرآن کی زبان پہ  ہے مدحت حسن


شاہ و گدا کے سر یہاں جهکتے ہیں روز و شب

کتنا بلند ہے یہ در دولت حسن

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۰ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۳:۳۴
hasan raza

بس وہی تو جانتے ہیں شانِ قرآنِ مبیں

جنکو ہم کہتے ہیں روح و جانِ قرآنِ مبیں


اسکی اک آیت سے مردے بهی جلا سکتے ہیں وہ

جن کو حاصل ہو گیا عرفانِ قرآنِ مبیں

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۰ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۳:۲۸
hasan raza

شعور و فہم و  علم و آگہی قرآن پڑهنے سے

ملی دنیا کی ہم کو  ہر خوشی قران پڑهنے سے


 سناں کی نوک پر جا کر حسین ابن علی بولے

ادا ہوتا ہے حقِ بندگی قرآن پڑهنے سے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۱۰ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۳:۲۶
hasan raza

مقتل میں فغاں کرتی تھی یہ فاطمہ زہرا

اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے


اے حرملہ تو رحم ذرا کر لے خدارا

اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے



چھ ماہ کا بچہ کہاں اور تجھسا کہاں مرد

ہوتا ہے تجھے دیکھ کے سینے مین مرے درد

لگتا ہیکہ پھٹ جائے گا اب مرا کلیجہ


اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے😭😭


اے حرملہ بس اس کو تو مہلت دے ذرا سی

کچھ دیر میں یہ پیاس سے مر جائے گا خود ہی

اصغر نے کئ روز سے پانی نہیں پایا


اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے


: تو اس کی ذرا چھوٹی سی گردن پہ نظر کر

پھر کر تو نظر تیر وکماں تیغ و تبر پر

اس چھوٹی سی جاں پر نہ چلا تیر سہ شعبہ



اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر


 بے شیر پہ للہ نہ ڈھا اتنا بڑا قہر

کردے گا مرے بچے کو یہ مثل شتر نہر

حلقوم سے نکلے گا ابھی خون کا دھارا


اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے


وہ تیر تو اصغر کے لیئے لایا ہے ظالم

جس تیر سے حیوان بھی رہ پائے نہ سالم

للہ بتا دے مجھے یہ عدل ہے کیسا


اصغر مرا چھوٹا ہے۔۔۔


جسطرح ترپتی ہے کوئ ماہی بے آب

یوں پیاس کی شدت سے مرا بچہ ہے بیتاب

کیا یوں بھی نہیں اس کا تجھے جینا گوارا


اصغر مرا۔۔


 تو خود ہی ذرا دیکھ لے ہے تشنہ دہاں یہ

سوکھے ہوئے ہونٹوں پہ پھراتا ہے زباں یہ

روتے ہین نبی دیکھ کے دلسوز نظارہ


اصغر مرا چھوٹا ہے۔۔۔


 اک بار چلا ہائے رضا تیر ستمگر

داخل ہوا اک کان سے اک کان سے باہر

پھر کہہ نہیں پائ یہ کبھی فاطمہ زہرا


اصغر مرا چھوٹا ۔۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۰۹ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۵:۲۶
hasan raza

ایک اجڑی ہوئ ماں کی یہ فغاں شام میں ہے

میں وطن جاوں بھی کیسے مری جاں شام میں ہے

 

اس قدر عابد بیمار چلا ہے پیدل

سامنے اس کی نگاہوں کے دھواں شام میں ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۰۹ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۵:۲۲
hasan raza

یا امامِ رضا امامِ رضا

یا امامِ رضا امامِ رضا

تیری غربت پہ روئے اھل عزا

یا امامِ رضا امامِ رضا

یا امامِ رضا امامِ رضا

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۰۹ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۵:۱۹
hasan raza

شھید مسجد کوفہ علی کا ماتم ہے

لہو لہو ہے مصلی علی کا ماتم ہے

 

خدا کے گھر میں یہ کیسی قیامت آئ ہے

علی نے حالت سجدہ میں ضرب کھائ ہے

لہو سے تر ہے عمامہ ۔۔علی کا ماتم ہے

شھید مسجد کوفہ۔۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۰۹ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۵:۱۶
hasan raza

سکینہ بولی زینب سے لپٹ کر

پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے

 

ستاتے ہیں ہمیں کیوں یہ ستمگر

پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۰۹ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۵:۱۴
hasan raza

ظلم و ستم یہ کیسا زہرا پہ ہو رہا ہے

کرب و بلا سے پہلے اک کربلا بپا ہے


جس در پہ بے اجازت آتے نہ تھے فرشتے

امت نے آ کے بابا وہ در جلا دیا ہے

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۰۹ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۵:۱۱
hasan raza

ہر قدم پر مجھے ظالم نے ستایا بابا

میں جو روئ تو طمانچہ بھی لگایا بابا

 

میری گردن میں رسن باندھ کے اھل شر نے

کوفہ و شام کی راہوں میں پھرایا بابا

*ہر قدم پر مجھے ۔۔۔*

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ ۰۹ ارديبهشت ۹۸ ، ۱۵:۰۸
hasan raza