سکینہ بولی زینب سے لپٹ کر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
ستاتے ہیں ہمیں کیوں یہ ستمگر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
سکینہ بولی زینب سے لپٹ کر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
ستاتے ہیں ہمیں کیوں یہ ستمگر
پھوپھی اماں ہماری کیا خطا ہے
ہر قدم پر مجھے ظالم نے ستایا بابا
میں جو روئ تو طمانچہ بھی لگایا بابا
میری گردن میں رسن باندھ کے اھل شر نے
کوفہ و شام کی راہوں میں پھرایا بابا
*ہر قدم پر مجھے ۔۔۔*
آ رہی ہے شام سے صدا
بابا میں اکیلی رہ گئ
قافلہ وطن چلا گیا
بابا میں اکیلی رہ گئ
آکے دیکھو میری بے بسی
میری قبر قید میں بنی
آرزو مدینے جانے کی
میرے ساتھ دفن ہوگئ
قید غم سے سب ہوئے رہا
*بنا کے تربت اصغر حسین روتے ہیں*
*زمیں میں چاند چھپاکر حسین روتے ہیں*
*لحد صغیر کی تر کس طرح کریں آخر*
*نہیں ہے آب میسر حسین روتے ہیں*